ایک جانب بھارت کی اقتصادی شرح نمو میں تیزی اور دوسری جانب برطانیہ کی یورپ سے علیحدگی کے بعداس کی معیشت کے مسائل نے ڈیڑھ صدی کے دوران پہلی بار بھارت کو معاشی میدان میں برطانیہ سے آگے نکل جانے کا موقع فراہم کر دیا ہے ۔
بھارتی اخبار ٹائمز آف انڈیا کی ایک رپورٹ میںفوربز میگزین کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ گزشتہ 25 سال کے دوران بھارت کی اقتصادی شرح نمو میں تیزی دیکھنے میں آئی ہے جبکہ گزشتہ ایک سال کے دوران برطانوی پاﺅنڈ کی قدر میں کمی ہوئی ہے، جس کی بنیادی وجہ اس کی یورپ سے علیحدگی ہے۔ رپورٹ کے مطابق بھارت کی معیشت کا حجم برطانوی معیشت کے حجم سے بڑھنے کی توقع 2020ءمیں متوقع تھی لیکن یورپ سے علیحدگی کے بعد برطانیہ کی اقتصادی شرح نمو کی رفتار میں نمایاں کمی ہونے کی وجہ سے بھارتی معیشت نے یہ ہدف چار سال پہلے ہی حاصل کرلیا ہے۔تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق 2016ءمیں برطانوی معیشت کا حجم 2.29 کھرب ڈالرجبکہ بھارتی معیشت کا حجم 2.30 کھرب ڈالر ہو چکا ہے۔ بھارتی معیشت دان یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ بھارت کی اقتصادی شرح نمو اگلے چار سالوں کے دوران 6 سے 8 فیصد رہے گی جبکہ اس کے برعکس برطانوی شرح نمو ایک سے دو فیصد رہے گی، یعنی آنے والے وقت میں ان دونوں معیشتوں کے حجم میں فرق مزید بڑھتا جائے گا۔ بھارت میںا س بات پر جشن منایا جارہا ہے کہ اب یہ امریکہ، چین، جاپان اور جرمنی کے بعد دنیا کی پانچویں بڑی معیشت بن گیا ہے۔